ماہنامہ منہاج القرآن

عالم اسلام میں بالعموم اور پاکستان میں بالخصوص اس وقت مختلف سطحوں پر مختلف جماعتیں، تنظیمیں اور ادارے دینی صحافت سے وابستہ ہیں اور فروغ دعوت دین کے مقصد کی تکمیل میں سرگرم عمل ہیں۔ ہر ایک اپنے اپنے نقطہ نظر سے دین متین کی سربلندی اور اعلائے کلمۃ الحق کیلئے مصروف عمل ہے۔ علاوہ ازیں وطن عزیز میں اردو، انگریزی اور علاقائی زبانو ں میں معیاری روزنامے بکثرت شائع ہوتے ہیں، ان اخبارات کے ہفت روزے اور خصوصی میگزین بھی اکثر اوقات مذہبی موضوعات پر حتی المقدور معلومات فراہم کرتے ہیں۔ ان حالات میں اگر کوئی تنظیم نیا شمارہ متعارف کروائے تو لامحالہ لوگوں کے ذہنوں میں یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ پہلے ہی مختلف سطحوں پر فروغ دعوت کا کام ہو رہا ہے۔ تو ایک نئے مجلے کی کیا ضرورت ہے؟

یہ سوال ظاہراً درست اور وزنی معلوم ہوتا ہے لیکن دینی صحافتی میدان کی تمام تر جدوجہد پر اگر ایک گہری نظر ڈالی جائے تو یہ حقیقت مخفی نہیں رہتی کہ تمام تر صدق و اخلاص اور نیک نیتی کے باوجود کسی بھی جماعت یا طبقے کے کسی شمارے کی جدوجہد کو احوال زمانہ بدلنے کےلئے عملی نتائج کے اعتبار سے موثر اور بھرپور قرار نہیں دیا جاسکتا۔ اس کی کئی وجوہات پیش کی جاسکتی ہیں۔ مثلاً

  1. ان میں مقصدیت کا فقدان ہے۔
  2. ان کا دائرہ کار محدود ہے۔
  3. ان کے ہاں دینی زندگی کا محدود تصور ہے۔
  4. ان کے ہاں دینی تعلیم و تربیت کا تصور بھی محدود ہے۔

ہمارے اس خطے میں جس قدر بھی تنظیمیں، ادارے اور ان کی فکر کے حامل رسائل موجود ہیں ان میں سے ہر ایک کے کام کی نوعیت جزوی ہے۔ ہر ایک کی جدوجہد کا دائرہ کار دین کے کسی ایک شعبے تک محدود ہے۔ یہی وجہ ہے کہ عرصہ دراز گزر جانے کے باوجود ان جماعتوں اور تنظیموں کی متفرق اور مختلف الجہت کوششوں سے دین میں مختلف فرقے تو معرض وجود میں آ گئے مگر دین کی وحدت اور ہمہ گیر اسلامی انقلاب کے نتائج حاصل نہیں ہوسکے اور پھر عالمگیر سطح پر احیائے اسلام اور اتحاد امت کا ایک انقلابی پروگرام تو کسی کے پیش نظر ہی نہیں۔ ایک بڑا المیہ یہ بھی ہے کہ اس میدان میں ہونے والی مختلف کوششوں میں کوئی باہمی ربط یا ہم آہنگی موجود نہیں۔

ضرورت و اہمیت

مذکورہ بالا صورت حال اس بات کا تقاضا کرتی ہے کہ ملت اسلامیہ کی نشاۃ ثانیہ اور احیائے اسلام کے عالمگیر مشن کی ترویج و اشاعت کےلئے ایک ایسا جریدہ ہو جس کا دائرہ کار بیک وقت ہمہ پہلو اور ہمہ گیر ہونے کے ساتھ ساتھ ہر قسم کے فرقہ وارانہ، گروہی، علاقائی اور محدود وفاداریوں سے بالاتر ہو اور وہ خالصتاً انقلابی نہج پر عالم اسلام کے موثر اتحاد اور ملت اسلامیہ کی گم گشتہ منزل کی تلاش کےلئے سرگرم عمل ہو۔

وقت کی اس اہم ترین ضرورت کے پیش نظر تحریک احیائے اسلام کے مرحلہ دعوت کے فروغ کے ابتدائی عرصے میں اپریل 1987ء میں مجلہ ”منہاج القرآن“ کا اجراء کیا گیا۔

ماہنامہ منہاج القرآن کے اجراء کا مقصدِ وحید قومی وملی سطح پر ایک ہمہ گیر اور ہمہ جہت فکری انقلاب اور علمی و عملی دعوت ہے جو بیک وقت علمی وفکری جمود کا خاتمہ کرنے کے ساتھ ساتھ اخلاقی و روحانی احیاء کےلئے مناسب ماحول پیدا کرنے میں ممدو معاون ثابت ہو۔

ماہنامہ منہاج القرآن کی ضرورت و اہمیت کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جاسکتا ہے کہ یہ مسلکی اور فرقہ وارانہ تعصبات سے بالاتر علم و عمل اور محبت واخوت کا علمبردار ہے۔ ہر وہ شخص اس کا قاری ہے جو امت کا درد اپنے سینے میں محسوس کرتا ہے۔ ہر وہ پاکستانی ذہن جو اس کی وحدت کےلئے تڑپتا ہے اور جس کا دل فرقہ واریت اور گروہ بندی پر خون کے آنسو روتا ہے۔ جو ملت کو ایک شیرازے میں منسلک دیکھنا چاہتا ہے۔ جو ہر سو محبت کے چراغ روشن دیکھنا چاہتا ہے۔ جو منافقانہ اور اجارہ دارانہ ذہنیت کے تعفن سے دور انس و پیار کی پرمہک فضاؤں میں سانس لینا چاہتا ہے۔

اس کے سرورق پر جلی حروف میں ثبت شدہ یہ فقرہ ”احیائے اسلام اور امن عالم کا داعی“ اس شمارے کے اغراض و مقاصد کو روز روشن کی طرح واضح کر رہا ہے۔ نیز یہ ملک بھر کے دینی رسائل میں کثیر الاشاعت شمارہ ہے جو دنیا کے 80 ممالک میں پڑھا جاتا ہے۔ اور یہ مجلہ ملک کی تمام لائبریریوں اور تعلمی و تحقیقی اداروں کےلئے منظور شدہ ہے اور مقبول عام ہونے کے ساتھ ساتھ پوری آب و تاب کے ساتھ اپنی کامیابی کا لوہا منوا رہا ہے۔

مجلہ منہاج القرآن کے دینی و معاشرتی اثرات و امتیازات

ماہنامہ منہاج القرآن کو اپنے اس عظیم دینی صحافت کا سفر شروع کئے ہوئے اب تک (1987ء تا 2005ء) انیس برس ہوئے ہیں اس عرصہ میں اس نے وہ تمام کامیابیاں حاصل کی ہیں جس کا موازنہ اگر ہم دوسرے ماہناموں کے ساتھ کروائیں تو اتنی کامیابیاں کسی اور کے حصے میں نظر نہیں آرہیں۔ اس مجلہ کے اثرات تمام شعبہ ہائے زندگی پر صاف نظر آتے ہیں۔ مثلاً اس نے محدود دائرہ کار سے اٹھ کر ہمہ گیر اور آفاقی طرز پر دعوتی و تربیتی کام سرانجام دینے کا شعور پیدا ہوا ہے۔ لوگوں کے ذہنوں کو محدودیت اور بے مقصدیت سے نکال کر امید کی شمع جلانے کےلئے مقصدیت اور باہمی پیار و محبت اور خلوص پر مبنی ماحول پیدا کرنے میں اس مجلے کے کردار کو کبھی فراموش نہیں کیا جاسکتا۔ دینی محاذ پر درج ذیل تین پہلوؤں کے اعتبار سے اس کے اثرات دکھائی دیتے ہیں۔

  1. اعتقادی پہلو
  2. علمی وفکری پہلو
  3. اخلاقی، روحانی، عملی پہلو
  • معاشرے میں موجود اعتقادی انتشار، فرقہ وارانہ سوچ اور انتہا پسندی کے خلاف اعتدال و توازن اس شمارے کا طرہ امتیاز ہے۔
  • ہر طبقہ زندگی میں اس شمارے نے امت کا حقیقی تصور واضح کیا نیز افراد امت کو باور کروایا کہ ہر فرقی، ہر طبقے اور ہر مسلک کی بقاء امت کے اجتماعی وجود کی سلامتی سے مشروط ہے۔
  • علمی و فکری میدانوں میں بھی اس مجلہ کی خدمات ناقابل فراموش ہیں۔ دلائل و براہین سے راہ اعتدال دکھانا وقت کی اہم ضرو رت ہے۔ اسی ضرورت کے پیش نظر تقلید و اجتہاد کی افراط و تفریط پر مبنی سوچ کی طرف گامزن کرنا۔ نیز قدیم و جدید علوم کی روایت کو ختم کر کے ان دونوں پر دسترس اور ان کے حصول کی طرف عوام الناس کو راغب کرنا اس مجلہ کی درخشندہ روایات ہیں۔
  • معاشرے میں دم توڑتی اخلاقی، روحانی و عملی اقدار کو زندہ و جاوید کرنے کےلئے ماہنامہ منہاج القرآن نہ صرف اہم کردار ادا کر رہا ہے بلکہ ان کا حقیقی مفہوم اجاگر کرنے میں بھی اس کی کاوشیں قابل ستائش ہیں۔

دینی اثرات کے ساتھ ساتھ اس مجلہ کے معاشرتی اثرات آج کے اس روبہ زوال معاشرے میں گنج گرانمایہ سے کم نہیں۔

اس مجلے نے فرقہ وارانہ اختلاف کی شدت میں کمی۔۔۔۔ جدید تعلیم یافتہ طبقے کی فکری راہنمائی۔۔۔ جدید ٹیکنالوجی کے قبلہ کی درستگی۔۔۔۔ اور اخلاقی اصلاح کے حوالے سے اہم ترین کردار ادا کیا۔

استفادہ کرنے والا وسیع حلقہ

مجلہ نے اپنا پیغام کسی خاص طبقے تک محدود نہیں رکھا یہی وجہ ہے کہ آج مجلہ منہاج القرآن کو دیگر تمام معاصر رسائل و جرائد کے مقابلہ میں یہ امتیاز بھی حاصل ہے کہ اس کے پلیٹ فارم پر جہاں تمام مذہبی مکاتب فکر کے لوگ جمع ہیں وہاں تمام شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے لوگ بھی وابستہ ہیں۔ آج یہ مجلہ دینی صحافت میں فی الواقع کثیر الاشاعت مجلہ بن چکا ہے اور پوری دنیا میں اس کے قارئین کا حلقہ موجود ہے۔

احیائے اسلام، اتحاد امت اور مصطفوی انقلاب کی نقیب تحریک کا اولین اور علمی ترجمان یہ ماہنامہ اپنے شاندار دعوتی، تحریکی، تعلیمی اور پروقار صحافتی سفر طے کر رہا ہے۔ اس کا یہ منفرد راہِ صحافت کے گرد آلود ماحول میں سنجیدہ اور بامقصد دینی صحافت کا وقار بھی ہے اور تحریکی و انقلابی ادب کی لازوال تاریخ کا نقیب بھی۔ اس کے امتیازات میں سرفہرست قدوۃ الاولیاء حضور پیر سیدنا طاہر علاؤالدین الگیلانی البغدادی کا روحانی فیض اور مفکر اسلام حکیم الامت پروفیسر ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کی سرپرستی ہے۔ نیز ان قارئین کا دینی جذبہ بھی شامل حال ہے جو ملک اور بیرون ملک تحریک اور قائد تحریک کے مشن اور پروگرام کے ساتھ دل و جان سے وابستہ ہیں۔ علاوہ ازیں اس شمارہ کو یہ فخر بھی حاصل ہے کہ اس کو ان اہل قلم حضرات کا تعاون حاصل ہے جو قوم وملت کا درد رکھنے والے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ماہنامے میں آج تک کوئی ایسی تحریر نہیں چھپی جس سے مذہبی منافرت و انتشار اور بدمزگی پیدا ہو اور اس کے پیش نظر کوئی مالی منفعت بھی نہیں۔ یہی وجہ ہے کہ کاغذ اور طباعت کے اخراجات میں اضافے کے باوجود اس کا سالانہ زر اعانت اس مہنگائی کے دور میں بھی 150روپے ہے۔ اس لئے آج یہ ماہنامہ بلا مبالغہ ملک میں چھپنے والے دینی رسائل میں کثیرالاشاعت معیاری اور علمی رسالہ ہے۔ اس کا تحریکی، علمی اور فکری سفر قارئین کے تعاون سے جاری ہے اور ان شاء اللہ شب ظلمت کے اس اختتام تک جاری رہے گا جب ہر سو صبح انقلاب اپنی روشنی بکھیر نہیں دیتی اور بعد ازاں بھی صبح انقلاب کی کرنوں کو چہار سو بکھیرنے میں اپنا کردار ادا کرتا رہے گا۔

ماہنامہ منہاج القرآن کی موجودہ منتظمہ

  • چیف ایڈیٹر علی اکبر قادری الازہری
  • ایڈیٹر محمد سلیم دانش
  • ڈپٹی ایڈیٹر محمد یوسف (منہاجین)
  • ترسیل منیجر محمد سلیم اعوان
  • کمپیوٹر آپریٹر محمد اشفاق انجم

مجلہ منہاج القرآن کی مجلسِ منتظمہ اور مجلسِ ادارت از 1987ء تا 2005ء

اپریل1987ء کا پہلا شمارہ ”گروپ آف ایڈیٹرز“ احسان حسن ساحر، شاہد شیدائی، مفتی محمد خان قادری، ضیاءنیّر، چوہدری محمد اشرف قادری، محمد صدیق قمراور محمد امین مدنی کی اجتماعی کاوشوں سے منظر عام پر آیا۔ بعد ازاں درج ذیل احباب نے مدیر اعلیٰ/ مدیرکی ذمہ داریاں سرانجام دیں:

عہدہ ذمہ داری نام مدت ذمہ داری
مدیر جاویدالقادری مئی 1987ء تا ستمبر1988ء
مدیر اعلیٰ جاوید القادری اکتوبر1988ء تا مئی 1991ء
مدیر اعلیٰ علی اکبر قادری جون 1991ء تا مارچ 1992ء
مدیر محمد جاوید نقشبندی اپریل 1992ء تا اگست 1993ء
مدیر محمد الیاس اعظمی ستمبر 1993ء تا اگست 1994ء
مدیر اعلیٰ علی اکبر قادری فروری 1995ء تا اکتوبر 2001ء
مدیر شبیر احمد جامی نومبر2001ء
مدیر اعلیٰ محمد ندیم چودھری دسمبر2001ء تا مارچ 2002ء
مدیر محمد سلیم دانش اپریل 2002ء تا مارچ 2004ء
مدیر اعلیٰ علی اکبر قادری اپریل 2004ء تا حال

درج ذیل احباب نے اپریل 1987ء تا حال نائب مدیر/ معاون مدیر کے طور پر ذمہ داریاں سرانجام دیں:

عہدہ ذمہ داری نام مدت ذمہ داری
نائب مدیر چوہدری محمد اشرف قادری مئی 1987ء تا مارچ 1990ء
معاون مدیر مفتی محمد خان قادری مئی 1987ء تا مارچ 1990ء
معاون مدیر ضیاء نیّر مئی 1987ء تا مارچ 1990ء
معاون مدیر خلیل الرحمن قادری اکتوبر 1988ء تا مارچ 1990ء
نائب مدیر محمد اسلم حیات جون 1991ء تا جون 1992ء
نائب مدیر غلام مصطفی عابد علوی جولائی 1992ء تا نومبر1992ء
نائب مدیر محمد الیاس اعظمی دسمبر 1992ء تا اگست 1993ء
معاون مدیر تاج الدین ہاشمی، منظور الحسن اکتوبر 1993ء تا اگست 1994ء
نائب مدیر تاج الدین ہاشمی ستمبر 1994ء تا جولائی 1995ء
مدیر محمد منظور الحسن قادری ستمبر 1994ء تا جون 1996ء
معاون مدیر محمد تاج الدین ہاشمی جولائی 1996ء تا اکتوبر 1998ء
مدیر محمد تاج الدین ہاشمی نومبر 1998ء تا جنوری 2000ء
نائب مدیر ایچ شمس الرحمن آسی مارچ 2000ء تا مارچ 2002ء
معاون مدیر محمد سلیم دانش نومبر 2001ء تا جنوری 2002ء
نائب مدیر محمد یوسف اپریل 2002ء تا حال

سال بہ سال تعداد مجلہ جات و صفحات

سال کل شمارے کل صفحات
اپریل 1987ء تا دسمبر 1987ء 8 612
جنوری 1988ء تا دسمبر 1988ء 11 1024
فروی 1989ء تا دسمبر1989ء 10 752
جنوری 1990ء تا دسمبر1990ء 11 844
جنوری 1991ء تا دسمبر1991ء 12 774
جنوری 1992ء تا دسمبر1992ء 10 1052
جنوری 1993ء تا دسمبر1993ء 12 798
جنوری 1994ء تا دسمبر1994ء 12 796
جنوری 1995ء تا دسمبر1995ء 12 772
جنوری 1996ء تا دسمبر1996ء 12 768
جنوری 1997ء تا دسمبر1997ء 12 784
جنوری 1998ء تا دسمبر 1998ء 12 860
جنوری 1999ء تا دسمبر1999ء 12 864
فروری 2000ء تا دسمبر2000ء 10 700
جنوری 2001ء تا دسمبر2001ء 10 812
جنوری 2002ء تا دسمبر2002ء 12 598
جنوری 2003ء تا دسمبر2003ء 12 646
جنوری 2004ء تا دسمبر2004ء 12 838
جنوری 2005ء تا اگست2005ء 8 600
210 13914

مجلہ منہاج القرآن کے خصوصی نمبر

ماہنامہ منہاج القرآن کو آغاز ہی سے یہ اعزاز حاصل ہے کہ اس نے حالات و واقعات اور تاریخی تناظر میں خصوصی نمبرز کی اشاعت کا بکثرت اہتمام کیا۔

ہر سال محرم الحرام، میلاد النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم، معراج النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم، شب برات اور، رمضان المبارک کے مواقع پر خصوصی اشاعت کا اہتمام ماہنامہ منہاج القرآن کا طرہ امتیاز ہے۔ علاوہ ازیں درج ذیل خصوصی شمارے مختلف موضوعات پر (1987ء تا حال) شائع کئے گئے۔ ان کی تفصیل درج ذیل ہے:

نمبرشمار ماہ و سال نام
1 اپریل 1987ء منہاج القرآن کانفرنس نمبر
2 جولائی 1987ء دورہ یورپ و کویت پر خصوصی اشاعت
3 اکتوبر1987ء اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان بریلوی نمبر
4 دسمبر1987ء سیدنا غوث اعظم رضی اللہ عنہ نمبر
5 مئی 1988ء صوبائی منہاج القرآن کانفرنس کراچی پر خصوصی اشاعت
6 جون 1988ء منہاج القرآن انٹرنیشنل کانفرنس لندن کے بارے میں خصوصی فیچر
7 اکتوبر 1988ء ویمبلے انٹرنیشنل اسلامک کانفرنس نمبر
8 دسمبر 1988ء جنوی 1989ء ختم نبوت کانفرنس نمبر
9 جون، جولائی 1989ء تاسیس انقلاب کانفرنس نمبر
10 مئی، جون1990ء ڈاکٹر فریدالدین قادری نمبر
11 جنوری، فروری، مارچ 1992ء تحریک منہاج القرآن کے 10 سال خصوصی نمبر
12 اکتوبر 1992ء سیدنا طاہر علاؤالدین القادری الگیلانی نمبر
13 دسمبر1999ء جنوری 2000ء بیسویں صدی کے اختتام اور اکیسویں صدی کے آغاز پر خصوصی اشاعت
14 فروری، مارچ 2000ء قائد نمبر
15 اپریل 2000ء آل پاکستان مشائخ کانفرنس پر خصوصی اشاعت
16 جولائی 2000ء MES ۔ منہاج ایجوکیشن سوسائٹی نمبر
17 اگست 2000ء MIU ۔ منہاج انٹرنیشنل یونیورسٹی نمبر
18 فروری 2001ء قائد تحریک کی پچاسویں سالگرہ پر گولڈن جوبلی نمبر
19 فروری 2002ء قائد نمبر
20 فروری 2003ء قائد نمبر
21 اکتوبر 2003ء سہ روزہ تربیتی و روحانی کیمپ پر خصوصی اشاعت
22 فروری 2004ء قائد نمبر
23 نومبر 2004ء دورہ بھارت (تفصیلی رپورٹ)
24 فروری 2005ء قائد نمبر
25 جولائی 2005ء امام اعظم ابو حنیفہ نمبر
26 اکتوبر 2005ء سلور جوبلی نمبر

ماہنامہ منہاج القرآن کے نامور محررین

ماہنامہ منہاج القرآن کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ اسے ملک پاکستان کے نامور علمی و ادبی شخصیات کا قلمی تعاون شروع دن ہی سے حاصل رہا ہے۔

ان نامور علم دوست احباب میں

  • محترم پروفیسر ڈاکٹر محمدطاہرالقادری
  • محترم پروفیسر ڈاکٹر بشیر احمد صدیقی
  • محترم محمد بن علوی المالکی
  • محترم پروفیسر ڈاکٹر ظہور احمد اظہر
  • حکیم محمد سعید دہلوی
  • محترم علامہ محمد معراج الاسلام
  • محترم مفتی محمد عبدالقیوم خان
  • محترم پروفیسر محمد رفیق نقشبندی
  • محترم پروفیسر سید عبدالرحمن بخاری
  • محترم صاحبزادہ سید خورشید احمد گیلانی مرحوم
  • محترم ڈاکٹر خواجہ عابد نظامی
  • استاذ العلماء محترم علامہ عبدالرشید رضوی
  • محترم مفتی محمد خان قادری
  • محترم علامہ عبدالحکیم شرف قادری
  • محترم ریاض حسین چودھری
  • محترم پروفیسر مفتی منیب الرحمن
  • محترم پروفیسر ڈاکٹر خالقداد ملک
  • اور محترم پروفیسر محمد نصراللہ معینی جیسی نامور شخصیات شامل ہیں۔

ماہنامہ منہاج القرآن میں شائع ہونے والے مضامین کا اجمالی خاکہ

ماہنامہ منہاج القرآن میں ابتداء دن سے قارئین کی دلچسپی اور علم دوستی کے پیش نظر ایسے مضامین شائع ہوتے رہے ہیں جو نہ صرف قارئین کے علم میں اضافہ کا موجب ہوتے ہیں بلکہ ان کی اخلاقی، روحانی اور تنظیمی تربیت کا وافر سامان بھی مہیا کرتے ہیں۔ ماہنامہ منہاج القرآن میں درج ذیل موضوعا ت پر مختلف عنوانات کے تحت بیسیوں مضامین شائع ہوتے رہے، موضوع کے اعتبار سے ہر عنوان پر آنے والی مختلف تحریروں کا ذکر ان صفحات پر ناممکن ہے۔ قارئین کی دلچسپی کے پیش نظر صرف موضوعات پر اکتفا کیا جا رہا ہے۔

  1. القرآن: اس موضوع کے تحت قائد تحریک منہاج القرآن پروفیسر ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کے مختلف عنوانات پر خطابات کو ایڈیٹنگ کے بعد شائع کیا جاتا ہے۔
  2. الحدیث: اس موضوع کے تحت محترم علامہ محمد معراج الاسلام دور جدید کے تقاضوں اور مسائل کو سامنے رکھتے ہوئے کسی ایک حدیث کے تحت قارئین کی اخلاقی و روحانی تربیت فرمانے کا اہتمام کرتے ہیں۔
  3. الفقہ: اس موضوع کے تحت محترم مفتی عبدالقیوم خان ہزاروی عوام الناس کی طرف سے آنے والے مختلف اہم نوعیت کے فقہی و اعتقادی سوالات کے جوابات مرحمت فرماتے ہیں۔
  4. تحریکی سرگرمیاں: اس موضوع کے تحت اندرون و بیرون ملک کارکنان تحریک منہاج القرآن کی تحریکی و تنظیمی نوعیت کی سرگرمیوں کو شائع کیا جاتا ہے۔

درج بالا موضوعات ماہنامہ منہاج القرآن کے مستقل سلسلے ہیں۔ علاوہ ازیں درج ذیل موضوعات پر لکھی جانے والی مختلف تحریریں بھی قارئین کو اس موضوع سے متعلقہ تمام معلومات بہم پہنچانے کی ایک اچھی اور بہترین کاوش ہے۔

  1. قائد تحریک پروفیسر ڈاکٹر محمد طاہرالقادری (تعارف و خدمات)
  2. تحریک منہاج القرآن۔ امتیاز و خصوصیات
  3. تصوف
  4. اسلام اور سائنس
  5. عقائد
  6. اسلامی سیاسی نظام
  7. اسلامی معاشی نظام
  8. اسلامی تہذیب
  9. اولیاء کرام و صوفیاء عظام کی حیات و خدمات
  10. ختم نبوت
  11. قومی و بین الاقوامی کرنٹ افئیرز بارے اصل اور تاریخی حقائق کے ساتھ ساتھ ان امور پر تحریک کامؤقف
  12. اسلامی تاریخ
  13. سفرنامے اور روداد
  14. خلفاء راشدین
  15. سوشلزم، کمیونزم اور اسلام
  16. ازواج مطہرات
  17. اسلامی نظام تعلیم
  18. اسلام اور عمل مشاورت
  19. کارکنان کی علمی و فکری اور تنظیمی تربیت
  20. تاریخ پاکستان

تبصرہ

ویڈیو

Ijazat Chains of Authority
Top